سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ
سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ 29رمضان المبارک 1186ھ (24دسمبر 1772ء) جمعتہ المبارک کی شب مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا پدرانہ شجرہ نسب حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ذریعے حضرت علی کرم اللہ وجہہ تک پہنچتا ہے جبکہ والدہ کی طرف سے آپ رحمتہ اللہ علیہ کاشجرہ نسب امام سیّد محمد تقی رضی اللہ عنہٗ کے توسط سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم تک جا پہنچتا ہے۔ حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کے مرشد سیّد عبدالرحمن جیلانی رحمتہ اللہ علیہ سیّد عبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے پردادا ہیں۔ سیّد عبداللہ شاہ کے دادا سیّد عبدالعزیز 1696ء میں دہلی سے بغداد تشریف لے گئے پھر 1698ء میں مدینہ منتقل ہو گئے اور وہیں مستقل سکونت اختیار کر لی۔
سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی پیشانی بچپن سے ہی نورِ حق سے درخشاں تھی، جو بھی آپ رحمتہ اللہ علیہ کو دیکھتا آپ رحمتہ اللہ علیہ کا دیوانہ ہو جاتا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کو بچپن سے ہی عباداتِ الٰہی سے خصوصی شغف تھا۔ بارہ سال کی عمر میں آپ رحمتہ اللہ علیہ نے قرآن پاک حفظ کر لیا۔ دنیا اور دنیاوی معاملات میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کو قطعاً دلچسپی نہ تھی۔ صرف عباداتِ الٰہی ہی آپ رحمتہ اللہ علیہ کے سکون کا باعث تھیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے نانا سیّد محمد زکی الدین رحمتہ اللہ علیہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کو اکثر روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر حاضری کے لیے لے جاتے جہاں آپ رحمتہ اللہ علیہ کو کچھ وقت کے لیے سکون میسر آتا ورنہ عشقِ حقیقی کی تپش آپ رحمتہ اللہ علیہ کو کسی طرح چین نہ لینے دیتی۔ کئی بار دیوانگی کے عالم میں دوڑتے دوڑتے مدینہ منورہ سے کئی میل دور نکل جاتے اور آپ رحمتہ اللہ علیہ کے پاؤں لہو لہان ہو جاتے۔
والدین کی وفات کے بعد آپ رحمتہ اللہ علیہ کا دل دنیا سے بالکل اچاٹ ہوگیا اور آپ رحمتہ اللہ علیہ نے گھر بار چھوڑ کر روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر مستقل سکونت اختیار کر لی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ تمام وقت روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت اور عبادات میں مصروف رہتے۔ عرصہ چھ سال کی خدمت اور غلامی کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خواب میں دیدار کی نعمت عطا کی اور پوچھا ”تو اس خدمت کے بدلے میں کیا چاہتا ہے”؟ سیّد محمد عبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے عرض کی ”حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جانتے ہیں کہ یہ غلام فقر چاہتا ہے” اس پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ”فقر کے لیے تجھے سلطان العارفین سلطان باھو( رحمتہ اللہ علیہ ) کے پاس ہند جانا ہوگا”۔ جب سیّد محمد عبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ خواب سے بیدار ہوئے تو بہت حیران اور پریشان ہوئے کہ رشد و ہدایت کا منبع تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خود ہیں پھر مجھے سلطان باھو( رحمتہ اللہ علیہ ) کے پاس کیوں بھیجا جا رہا ہے؟ لہٰذا دوبارہ خدمت اور غلامی کا سلسلہ شروع فرما دیا۔ مزید چھ سال کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دیدار سے مشرف فرمایا اور پوچھا کہ” اس خدمت کے بدلہ میں کیا چاہتے ہو؟” تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے پھر عرض کیا کہ ”حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جانتے ہیں کہ یہ غلام فقر چاہتا ہے”۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ تجھے فقر سخی سلطان باھو( رحمتہ اللہ علیہ ) سے ہی ملے گا اس مرتبہ سیّد محمد عبداللہ شاہ نے عرض کی ”یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں تو اس علاقے کی زبان اور رسم رواج، رہن سہن اور کھانے پینے تک سے ناواقف ہوں۔ ”حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ ہم تجھے اپنے محبوب شیخ عبد القادر جیلانی( رضی اللہ عنہٗ ) کے سپرد کرتے ہیں تمہاری رہنمائی کرنا اور وہاں تک پہنچانا اب ان کی ذمہ داری ہے۔
خواب سے بیدار ہوتے ہی سیّد محمد عبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ حکم کے مطابق بغداد شریف حضرت غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے مزار مبارک پر پہنچے اور وہاں سے اُن کی باطنی رہنمائی میں تمام سروری قادری مشائخ کے مزارات سے ترتیب وار فیض حاصل کرتے ہوئے جھنگ ہندوستان(موجودہ پاکستان) حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر 1825ء میں پہنچے۔ حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ نے باطنی طور پر انہیں امانتِ فقر منتقل فرمائی۔حضرت سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے مزار حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ پر ہی رہائش اختیار کر لی جہاں چھ ماہ تک حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ نے ان کی باطنی تربیت فرمائی اور پھر حکم دیا کہ ریاست بہاولپور کے شہر احمد پور شرقیہ میں رہائش اختیار کر کے طالبانِ مولیٰ کی راہِ فقر پر راہنمائی کریں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اس حکم پر عمل کیا۔
احمد پور شرقیہ میں آپ رحمتہ اللہ علیہ سے ہزاروں لوگوں نے فیض حاصل کیا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے معتقدین میں ریاست بہاولپور کے نواب بہاول خان سوئم بھی شامل تھے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کو حضور غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی بارگاہ سے سلطان التارکین کا لقب عطا ہوا۔
رمضان المبارک 29 , 1276ھ (20۔ اپریل1860ء) میں اپنے وصال سے قبل سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے امانتِ فقر اپنے سب سے صادق اور لائق طالب اور دل کے محرم حضرت پیر محمد عبدالغفور شاہ رحمتہ اللہ علیہ کو منتقل فرمائی۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ کا مزار مبارک فتانی چوک احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور (پنجاب) پاکستان میں ہے۔