سلطان الاولیا حضرت سخی سلطان محمد عبدالعزیزؒ
Sultan ul Auliya Sultan Mohammad AbdulAziz
سلطان الاولیا حضرت سخی سلطان محمد عبدالعزیز sultan mohammad abdul aziz رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت 12۔ مارچ 1911ء (12۔ ربیع الاول 1329ھ) بروز اتوار بوقت سحر قصبہ سمندری دربار حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ گڑھ مہاراجہ ضلع جھنگ پاکستان میں ہوئی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کی بشارت کے مطابق ختنہ شدہ اور ناف بریدہ پیدا ہوئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ sultan mohammad abdul azizکا شجرہ نسب آٹھویں پشت میں حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ سے جا ملتا ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے والد محترم سلطان فتح محمد رحمتہ اللہ علیہ درویش منش انسان تھے۔
ولادت باسعادت کے بعدسات دن تک سلطان محمد عبدالعزیزsultan mohammad abdul aziz رحمتہ اللہ علیہ نے آنکھیں نہیں کھولیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے والد محترم سلطان فتح محمدصاحب آپ رحمتہ اللہ علیہ کو دربار حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ پر لے گئے۔ شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان محمد بہادر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ اس وقت دربار شریف پر قیام پذیر تھے۔ سلطان فتح محمد رحمتہ اللہ علیہ نے ان کی بارگاہ میں عرض کیا کہ میرا بیٹا آنکھیں نہیں کھولتا آپ رحمتہ اللہ علیہ مہربانی فرمائیں۔ جونہی سیّد محمد بہادر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے سلطان عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کو گود میں لیا تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے فوراً آنکھیں کھول دیں۔ اس طرح گویا آپ رحمتہ اللہ علیہ کی پہلی نظر ہی مرشد کے دیدار کے لیے کھلی۔
اکیس سال کی عمر میں آپ رحمتہ اللہ علیہ نے سیّد محمد بہادر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت کی اور پھر تمام عمر اپنے مرشد کے عشق میں گزار دی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ جب بھی مرشد کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے گھر سے روانہ ہوتے تو احتراماً کبھی گھوڑے پر سوار نہ ہوتے بلکہ پیدل ہی سفر فرماتے ۔ ایک بار آپ رحمتہ اللہ علیہ تقریباً سو کلومیٹر پیدل سفر کر کے اپنے مرشد کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ رحمتہ اللہ علیہ کے پیروں میں آبلے پڑ چکے تھے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا تمام عارفانہ کلام عشقِ مرشد سے بھرپور ہے۔ مرشد کے وصال کے بعد بھی آپ رحمتہ اللہ علیہ ان کے دربار پاک پر کبھی اکیس دن کبھی نو، پانچ او رکبھی تین دن کا قیام فرماتے۔
پیر بہادر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کے حکم کے مطابق سلطان عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ sultan mohammad abdul azizکو خزانۂ فقر منتقل فرمایا۔ مسندِ تلقین و ارشاد سنبھالنے کے بعد آپ رحمتہ اللہ علیہ نے ہزاروں طالبانِ مولیٰ کی راہِ فقر پر رہنمائی فرمائی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کو حضور غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی بارگاہ سے”سلطان الاولیا”کا لقب عطا ہوا۔
یہ بات ازل سے طے شدہ تھی کہ سلطان عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ خزانہ فقر اپنے باسعادت فرزند حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ ، جو سلطان الفقر ششم کے مرتبہ پر فائز ہیں، کو منتقل فرمائیں گے اس لیے انہیں خزانہ فقر کے وارث کی تلاش نہ کرنا پڑی اور وصال سے قبل آپ رحمتہ اللہ علیہ نے خزانہ فقر سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ کو منتقل فرمایا۔
سلطان محمد عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ sultan mohammad abdul azizکا وصال 12۔ اپریل 1981ء (7جمادی الثانی 1401ھ) میں ہوا۔آپ رحمتہ اللہ علیہ کو سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کے مزار مبارک پر نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد دربار سے تقریباً نصف کلومیٹر کے فاصلے پر 13۔اپریل 1981ء کو دفن کیا گیا جہاں اب آپ رحمتہ اللہ علیہ کا دربار پاک ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا عرس ہر سال حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کے عرس مبارک یعنی جمادی الثانی کی پہلی جمعرات کے بعد پہلے اتوار اور سوموار کو منعقد ہوتا ہے۔