سلطان الصابرین حضرت سخی سلطان پیر محمد عبدالغفور شاہ ہاشمی قریشیؒ
سلطان الصابرین حضرت سخی سلطان پیر محمد عبدالغفور شاہ (Abdul Ghafoor Shah) ہاشمی قریشی رحمتہ اللہ علیہ 14۔ ذوالحجہ1242ھ (9جولائی 1827ء) بروز سوموار نمازِ مغرب کے وقت چوٹی ضلع ڈیرہ غازی خاں ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں فضل شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا شجرہ نسب چھبیس واسطوں سے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے چچا سیّد الشہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے جا ملتا ہے۔
بچپن سے سلطان الصابرین حضرت سخی سلطان پیر محمد عبدالغفور شاہ (Abdul Ghafoor Shah) ہاشمی قریشی رحمتہ اللہ علیہ کے اندر دینِ حق کی جستجو کی تڑپ نمایاں تھی۔ اٹھارہ سال کی عمر تک آپ رحمتہ اللہ علیہ تمام دینی علوم حاصل کر چکے تھے۔ جیسے جیسے دینی علوم حاصل کرتے جا رہے تھے اسی قدر آپ رحمتہ اللہ علیہ کے اندر عشقِ حقیقی کی تڑپ بھی بڑھتی جا رہی تھی۔ جب دینی ریاضتیں کرتے کرتے آپ رحمتہ اللہ علیہ کی عمر مبارک پچیس سال ہوئی تو ایک روز خواب میں فقر کے مختارِ کُل حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اور غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ نے حکم فرمایا کہ احمد پور چلے جاؤ، وہاں سیّد محمد عبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔ تم امانتِ فقر کے لیے منتخب ہو چکے ہو۔
بیدار ہونے پر آپ رحمتہ اللہ علیہ حکم کے مطابق فوراً احمد پور شرقیہ پہنچے اور 1851ء میں سیّد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے دستِ بیعت ہوگئے اور پھر تمام دنیا سے قطع تعلق کر کے اپنے مرشد پاک کی خدمت میں مصروف ہو گئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے مرشد کے ساتھ تقریباً نوسال کا عرصہ گزارا اور اس دوران تمام باطنی مدارج طے کرتے ہوئے فقر کی انتہا تک پہنچ گئے۔
1860ء میں اپنے وصال سے قبل سیّد محمد عبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پاک پر امانتِ فقر پیر محمد عبدالغفور شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو منتقل فرمائی اور آپ رحمتہ اللہ علیہ سلسلہ سروری قادری کے ستائیسویں شیخِ کامل کے مرتبہ پر فائز ہوئے۔ مرشد کے وصال کے ایک سال بعد 1861ء میں پیر محمد عبدالغفور شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ شور کوٹ تشریف لے گئے اور وہاں سے 1862ء میں مڈ رجبانہ گڑھ مہاراجہ ضلع جھنگ ہجرت فرما گئے اور وہاں مقیم ہو کر طالبانِ مولیٰ کی راہِ فقر پر رہنمائی کا آغاز کیا۔ مڈرجبانہ میں آپ رحمتہ اللہ علیہ پچاس سال مقیم رہے اور ہزاروں لوگوں میں اسمِ اللہ ذات کا فیض تقسیم کیا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی وفات کے بعد آپ رحمتہ اللہ علیہ کے ملفوظات اور عارفانہ کلام کو آپ رحمتہ اللہ علیہ کے بیٹے پیر عبدالحق رحمتہ اللہ علیہ نے” ملفوظات پیر عبدالغفورشاہ رحمتہ اللہ علیہ ”کے نام سے جمع کر کے محفوظ کیا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا عارفانہ کلام حقیقتِ الٰہیہ کا اعلیٰ ترین بیان ہے اور ساتھ ساتھ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے عشقِ مرشد کا اظہار بھی ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف سے ”سلطان الصابرین” اور حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ سے ” پیر محمد”کا لقب عطا ہوا۔
وصال سے قبل آپ رحمتہ اللہ علیہ نے امانتِ فقر سیّد بہادر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کو منتقل فرمائی جنہوں نے 1861ء میں آپ رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت فرمائی اور تقریباً انچاس سال آپ رحمتہ اللہ علیہ کی مکمل خلوص اور محبت سے خدمت کی۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ کاوصال 10۔ صفر 1328ھ بمطابق 21فروری 1910ء بروز سوموار ہوا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا مزار مبارک گڑھ مہاراجہ (ضلع جھنگ پاکستان) سے مشرق کی جانب تیرہ کلومیٹر کے فاصلے پر مڈ شریف میں ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا عرس مبارک ہر سال 9 اور 10۔ صفر کو منعقد ہوتا ہے۔),