مرشد میرا با کمال
تحریر: مسز میمونہ اسد سروری قادری۔ لاہور
سن 2001 ء میں حج کی تیاریاں عروج پر تھیں۔ متمنی ٔ حج ہر لمحہ بڑی مشکل سے گزار رہے تھے اور اس وقت کے انتظار میں تھے کہ کب ان کا قافلہ روانہ ءِ سفر ہو اور سعادتِ حج نصیب ہو۔ دنیا بھر سے حجاج کرام اس فریضہ کی ادائیگی کے لیے بے چین تھے اور جونہی روانگی حج کا اعلان ہوا ہر طرف حجاج کا جم ِغفیر سر زمین ِ مقدس پر اترنے کو بیتاب ہو گیا۔ لیکن ایک قافلہ ایسا تھا جو صرف حج کے لیے بے چین نہیں تھا بلکہ اس قافلے کا رہبر و سرپرست اپنے عشاق کو ساتھ لیے سر زمین ِ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ روانگی اور وہاں پہنچنے کو بیتاب تھا۔ رہبر ِقافلہ کی بے چینی عجیب تھی، نہ کسی کو کوئی علم تھا نہ کسی سے کچھ فرماتے تھے ۔
اس رہبر خاص کی نگاہ ِ اکمل میں مدینہ ہی بسا ہوا تھا جو شاید وہاں پہنچ کر بارگاہِ نبویؐ میں کوئی خاص تحفہ پیش کرنا چاہتا تھا، جو اپنے مشن کی کامیابی چاہتا تھا، جو آقائے عالمینؐ کی بارگا ہِ اقدس میں سر خرو ہو کر اپنے فرض سے عہدہ برآ ہونا چاہتا تھا۔ آخر کار 21 مارچ 2001 ء کو وہ سعادت کی گھڑی آن پہنچی جب رہبر قافلہ نے مختار ِ کل، حبیب ِ خدا، محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ ِ اقدس میں اپنے محرمِ راز، یارِ خاص، امامِ مستقبل کو پیش کیا۔ اس یارِ خاص کو بصد خوشی اور دل و جان سے سند ِ قبولیت عطا فرما دی گئی۔ چہرہ پُر انوار پر مسکراہٹ لیے آنکھوں میں آقا پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی قبولیت کا نشہ اور قریب ِ دل و جان، مستقبل میں فقر کی پہچان کو ہمراہ لیے واپس روانہ ہوئے۔ رہبر قافلہ کا فرمان و اعلان ہے کہ ہم کامیاب ہو گئے۔ باطنی ورثہ عطا کر دیا گیا۔ ظاہری اور باطنی تربیت شروع فرما دی لیکن کسی کو خبر تک نہ ہوئی کہ خزانۂ فقر منتقل ہو رہا ہے اور نہ کسی کو علم ہوا کہ یہ خزانہ کب منتقل ہوا۔ رہبر ِ کامل سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ ہیں اور انہوں نے اپنے یارِ خاص محرمِ راز سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو بارگاہِ نبویؐ سے حکم و اجازت کے بعد خزانۂ فقر عطا و منتقل کیا۔ نبی کو پہلے نبو ت عطا ہوتی ہے پھر دکھ اور تکلیف میں آزمائش کی جاتی ہے۔ ولی کو ولایت سے پہلے امتحانِ دکھ ، تکلیف اور تنگدستی سے گزارا جاتا ہے۔ بالکل ایسا ہی معاملہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے ساتھ پیش آیا اور ولایت (فقر) کا خزانہ عطا کیا گیا ۔
سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کے وصال کے چند روز بعد سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس اپنے ایک دیرینہ ساتھی (محمد اسدخان) کو ملے اور اس پر اسمِ اللہ ذات پیش کیا۔ یوں پہلی مرتبہ اپنا باطنی راز افشا کیا جو اس وقت تو اس ساتھی کی سمجھ میں نہ آیا لیکن اس راز داری سے آہستہ آہستہ پردہ ہٹنے لگا دنیاوی دوستی روحانی رہبری اور مقتدی میں یکسر تبدیل ہو گئی۔
اولیا کاملین کا یہ طریقہ ہے کہ خود کو پوشیدہ رکھتے ہیں اور دنیاوی عز و جاہ سے دور رہتے ہیں۔ مگر جب منشائے مالک ِ کائنات ہو تو وہ جب اور جیسا چاہتا ہے اُن مقدس ہستیوں کو لوگوں پر ظاہر کرتا ہے اور اپنی قدرت سے ان کے ہاتھوں خزانۂ فقر لوگوں میں بے پناہ تقسیم کرواتا ہے۔ یہ مشن ِ محمد ؐ ہے جو زمانہ کے ساتھ ساتھ مشن ِمرشد میں پنہاں ہو کر آنے والے عوام الناس اور خاص الخاص مریدین کے لیے فیض بن جاتا ہے۔
آپ مدظلہ الاقدس نے 2005 ء میں باقاعدہ بیعت کا سلسلہ شروع فرمایا اور طالبانِ مولیٰ کو اسمِ اللہ ذات کا ذکر و تصور اور مشق مرقومِ وجودیہ عطا فرمانا شروع کی۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا مریدین کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔ پھر لوگوں کو راہِ حق کی طرف مبذول کرنے کے لیے اسباق کا سلسلہ شروع کیا گیا جو کہ چند صفحات پر مشتمل پمفلٹ کی صورت میں جاری کیا گیا۔ اس طرح یہ اس سفر کی پہلی تحریری بنیاد بنا۔ اگست 2006 ء میں ماہنامہ سلطان الفقر جاری کیا گیا جو کہ ہر گلی، محلے، گاؤں اور شہر میں ’’مرشد با کمال‘‘ کی پہچان بناتا گیا۔ ’’مرشد باکمال‘‘ کے ایسے ہی اوصاف بتانا میرا مقصود ہے جو آپ مدظلہ الاقدس کو باکمال بناتے ہیں ۔
یہ بتاتی چلوں سر جھکاتی چلوں
وصف مرشد کے میں بس لٹاتی چلوں
اس کی ہر اک ادا میں بتاتی چلوں
اس کے گن اور کمال میں گناتی چلوں
ماہنامہ سلطان الفقر کے ہوتے ہوئے ایک عرصہ تک شخصی مقررین کی ضرورت نہ تھی اور یہ شمارہ ہی مدرس و مقرر کا کام کررہا تھا اور اب بھی الحمد اللہ کررہا ہے۔
بیعت، اسباق اور ماہنامہ سلطان الفقر کے سلسلہ کا آغاز آپ مدظلہ الاقدس نے اپنی رہائش گاہ سے ہی شروع کیا لیکن جیسے جیسے مریدین کی تعداد بڑھتی گئی آپ مدظلہ الاقدس نے علیحدہ خانقاہ کی بنیاد رکھی۔ الحمد للہ! آج مریدین کی تعداد اسقدر بڑھ چکی ہے کہ محافل کے موقع پر خانقاہ سلسلہ سروری قادری میں بھی جگہ کم پڑجاتی ہے۔
اکتوبر 2009ء میں آپ مدظلہ الاقدس نے تحریک دعوتِ فقر کے نام سے ایک روحانی تحریک کی بنیاد رکھی اور اسی پلیٹ فارم سے عوام الناس کو اللہ پاک کی معرفت و لقا کے لیے اسمِ اللہ ذات کا فیض عام فرمایا۔ یہ آ پ کا ہی کمال ہے کہ ہر طالب ِ مولیٰ کو اسمِ اللہ ذات عطافرماتے ہیں اور ذکر و تصور کے ساتھ مشق ِ مرقومِ وجودیہ بھی عطا فرما کر اپنی نگاہِ کامل سے تزکیۂ نفس فرماتے ہیں۔
سلطان الفقر پبلیکیشنز کا قیام
آپ مدظلہ الاقدس نے فقر کی تعلیمات کو عوام الناس تک کتابی صورت میں پہنچانے اور آئندہ زمانوں کے لیے محفوظ کرنے کے لیے سلطان الفقر پبلیکیشنز قائم فرمایا۔
اس شعبہ کے زیر ِ اہتمام سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے بذاتِ خود طالبانِ مولیٰ کی رہنمائی کے لیے بہت سی کتب تحریر فرمائیں جن میں شمس الفقرا اور مجتبیٰ آخرزمانی وہ شہر ہ آفاق کتب ہیں جن کو عوام الناس میں بے حد پذیرائی اور مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس کے علاوہ حقیقت ِ محمدیہ، حقیقت ِ عید میلاد النبیؐ، فقر ِ اقبالؒ اپنی انفرادیت ِ فقر میں ایک مقام رکھتی ہیں۔ارکانِ اسلام کی باطنی حقیقت پر مبنی آپ مدظلہ الاقدس کی کتب حقیقت ِ نماز، حقیقت ِ روزہ، حقیقت ِ زکوٰۃ اور حقیقت حج طالبانِ مولیٰ کی شریعت و طریقت دونوں پہلوئوں سے رہنمائی کرتی ہیں۔
’’نفس کے ناسور‘‘ اور ’’تزکیۂ نفس کا نبویؐ طریق ‘‘ بھی دنیائے تصوف کی اہم کتب ہیں۔ ابیاتِ باھُوؒ کامل میں آپ مدظلہ الاقدس نے نہ صرف ابیاتِ باھُو پر ایک مفصل تحقیق شائع کی بلکہ سلطان باھُوؒ کی تعلیمات کا ایک جائزہ بھی پیش کیا۔ اس کے علاوہ سترہ سال کی تحقیق سے نہ صرف ابیات کا درست متن شائع کیا بلکہ لغت کے ساتھ ساتھ ان ابیات کی جامع شرح بھی تحریر فرمائی۔ ابیاتِ باھُو کامل اپنی نوعیت کی ایک منفرد اور یکتا کتاب ہے۔ ایسا کارنامہ نہ ماضی میں کوئی انجام دے سکا اور نہ ہی مستقبل میں کوئی ایسا کام کر سکے گا۔
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کا ایک کمال یہ ہے کہ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ کی مشہورِ زمانہ تصنیف ِ لطیف ’’رسالہ روحی شریف ‘‘ کا آسان ترجمہ کیا اور اس کے ساتھ الفاظ پر اعراب بھی لگائے تاکہ پڑھنے میں تلفظ کی غلطی کا احتمال نہ رہے۔ اس کے علاوہ آپ مدظلہ الاقدس نے سلطان الفقر پبلیکیشنز کے تحت حضرت سخی سلطان باھُو ؒ کی کتب کا فارسی سے اُردو اور انگلش میں ترجمہ کروایا اور ان کتب کے فارسی متن کی اصلاح اور درستی پر بہت محنت کی۔ آپ مدظلہ الاقدس کا یہ کارنامہ تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔
سلطان الفقر ملٹی میڈیا اینڈ ڈیزائن ڈویلپمنٹ
کتب کی تصنیف اور اشاعت و تراجم کے ساتھ آپ مدظلہ الاقدس نے جدید طریقہ کو اپنایا اور سلطان الفقر ملٹی میڈیا اینڈ ڈیزائن ڈویلپمنٹ کی بنیاد رکھی جس کے تحت مختلف ویب سائٹس تیار کی گئیں اور ان ویب سائٹس سے طالبانِ مولیٰ اندرون ملک اور بیرونِ ملک استفادہ کررہے ہیں۔ ویب سائٹس کے ساتھ سوشل میڈیا کو بھی بروئے کار لایا جارہا ہے تاکہ ہمارا تعلیم یافتہ طبقہ اولیا کی تعلیماتِ فقر سے بھرپور استفادہ کر سکے۔
آپ مدظلہ الاقدس نے اس سلسلہ میں مزید کئی شعبہ جات کی بنیاد رکھی جو انتہائی محنت اور اخلاص سے اپنے کام میں مصروف ہیں۔ سلطان الفقر ٹی وی، سلطان العاشقین ٹی وی اور سلطا ن باھُو ٹی وی کے نام سے ویب ٹی وی بنائے گئے جن پر روحانی محافل، حمد و نعت اور عارفانہ کلام اور سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے ملک بھر میں تبلیغی دوروں کی ویڈیوز کے ذریعے سے پوری دنیا میں فقر کا پیغام پہنچایا جا رہا ہے ۔ اس ضمن میں آپ مدظلہ الاقدس کا ایک قا بل فخر کمال یہ بھی ہے کہ آپ نے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو ؒ کے مکمل ابیات کو اپنے ایک مرید محمد رمضان باھوکی آواز میں ریکار ڈ کروایا۔ اس سے پہلے کسی دور میں ابیاتِ باھُوؒ مکمل ریکارڈ نہ کروائے گئے تھے۔ بعض لوگوں نے معاذ اللہ ابیات میں اپنی ناقص سمجھ سے ردو بدل کر لی تھی لیکن آپ مدظلہ الاقدس کی اس کاوش سے ابیات ِ باھُو ؒ میں ردو بدل کا یہ ممکنہ احتمال بھی ختم ہو گیا ہے۔ محمد رمضا ن باھُو ؒ پر خصوصی توجہ، آپ کی نظر ِ کرم اور نگاہ ِ فیض سے ہی وہ ان ابیات کی ادائیگی میں کامیاب ہوئے۔
جدید طرزِ تبلیغ کی بدولت سینکڑوں غیر مسلموں نے الحمد للہ دین ِ اسلام قبول کیا۔ نہ صرف ملک بھر سے بلکہ بیرون ممالک سے بھی طالبانِ مولیٰ بیعت ِ سلطان العاشقین کے بعد بڑی محنت اورعشق سے تحریک دعوتِ فقر کے مختلف شعبہ جات میں اہم ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
آپ مدظلہ الاقدس شب وروز اسمِ اللہ ذات کے فیض اور تعلیماتِ اولیا خصوصاً سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ کی تعلیمات کو صحیح معنوں میں عام فرما رہے ہیں۔ اور ان تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر آقاپاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں حاضری اور اللہ پاک کی معرفت حاصل کرنے کے لیے عوام الناس کو رائج الوقت طریقہ کارسے مستفید فرما رہے ہیں ۔
مذکورہ بالا شعبہ جات کے تحت تمام تحریری، زبانی اور الیکٹرانک وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام الناس تک اللہ پاک کے ساتھ اپنے رابطہ کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے ترغیب دی جاتی ہے ۔ آپ مدظلہ الاقدس نے موجودہ دور میں فقر کو جن بلندیوں سے ہمکنار فرمایا اسے دیکھتے ہوئے یہ بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس نے امانت ِ فقر کا حق ادا کر دیا، نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا امتی ہونے کا حق ادا کر دیا۔ حق ِ طالبی بھی ادا کر دیا اور حق ِ مرشدی بھی۔ ایسا کمال و کاملیت اور کہیں ملنا نا ممکن ہے۔
میرا مرشد ہے دیکھو بڑا باکمال
ان کی محنت ہے سچی ہوئی لازوال
دے عطائے الٰہی ان کا حسنِ جمال
وہ رہبر ہیں کامل اور بے مثال
مضمون کے آخر میں طالبانِ مولیٰ اور عوام الناس کے لیے دعوتِ عام ہے کہ اس زمانہ میں ایسے باکمال مرشد کامل اکمل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی روحانی صحبت سے مستفید ہونے اور اللہ کی پہچان و قرب حاصل کرنے کے لیے رابطہ کریں اور دنیا و آخرت میں فلاح و کامیابی حاصل کریں۔